Wednesday, 26 May 2021

لطیف ایسی کچھ اس دل کی شیشہ کاری تھی

 لطیف ایسی کچھ اس دل کی شیشہ کاری تھی

کہ ایک رات بھی ہم اہل دل پہ بھاری تھی

ہزار معرکے سر کر کے لوگ ہار گئے

حسین ابن علیؑ! فتح تو تمہاری تھی

اسی کے سائے میں سستائے اس کے بیری بھی

اس آدمی میں درختوں سی بُردباری تھی

لہو کی آگ میں دل جھلسا جھلسا جاتا تھا

دریچہ کھول کے دیکھا تو برف باری تھی

قتیل ہو کے بھی میں اپنے قاتلوں سے لڑا

کہ میرے بعد مرے دوستوں کی باری تھی

شجر پہ بوزنے بیٹھے انہیں بلاتے تھے

مگر پرندوں کی پرواز ناز جاری تھی

ہر ایک ضرب کو دل سہ گیا مگر راہیؔ

جو دست گل کے سبب تھی وہ ضرب کاری تھی


شجاعت علی راہی

2 comments:

  1. اُس نے تو کہکشاؤں کے میلے لگا دئیے
    مجھ کم نظر نے پھر بھی کہا: اور روشنی!۔
    شجاعت علی راہی

    ReplyDelete
    Replies
    1. محترم راہی صاحب بلاگ پر تشریف آوری کے لیے تہ دل سے مشکور ہوں، سدا خوش و آباد رہیں آمیں۔

      Delete