Wednesday, 26 May 2021

عید ملنے کا اک بہانہ ہوا

 عید ملنے کا اک بہانہ ہوا 

کاٹ کر جیب وہ روانہ ہوا 

لیڈری میں بھلا ہوا ان کا 

بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا 

ایک مینڈھے پہ ہی نہیں موقوف 

تجھ پہ قربان اک زمانہ ہوا 

یہ عوامی بنا رہے ہیں لیگ 

کیا مذاق ان کا عامیانہ ہوا 

جہاں رہتی تھی زہرہ جان کبھی 

پیر صاحب کا آستانہ ہوا 

اپنا بُندو بھی بن گیا لیڈر 

جب الاٹ ایک کارخانہ ہوا 

ہم تو بے دال کے رہے بودم 

پا کے دولت وہ دولتانہ ہوا 

میں لکھوں گا مجید یونہی غزل 

تنگ اگر ان میں قافیہ نہ ہوا 


مجید لاہوری

No comments:

Post a Comment