Tuesday 26 October 2021

تمہارے سینے میں دل کے جیسا جو ایک پتھر دھڑک رہا ہے

 تمہارے سینے میں دل کے جیسا جو ایک پتھر دھڑک رہا ہے

وہ ایک پتھر، نہ جانے کتنے دلوں کا مرکز بنا ہوا ہے

یہ چاند سے بھی حسین تر ہے جو چاند جیسا چمک رہا ہے

فراق کی شب میں آسماں پر تمہارا چہرا ٹنگا ہوا ہے

دلِ شکستہ کے حوصلوں نے ہر ایک منزل کو سر کیا ہے

تمہارے در تک بھی آن پہنچے پر اس سے آگے بھی راستہ ہے

سڑک پہ بیٹھے ہوئے قلندر کے سر پڑے ہیں سوال کتنے

زمانہ اس سے جو پوچھتا ہے وہ اس نے مجھ کو بتا دیا ہے

تمہاری محفل میں آنے والے انہی محبت کے دشمنوں نے

تمہارا میرا جو واقعہ تھا،۔ اسے فسانہ بنا رکھا ہے

خلوصِ یاراں کی قدر لیکن خلوصِ یاراں کا فائدہ کیا

میں ان دلاسوں کا کیا کروں گا کہ درد میرا بہت بڑا ہے

تمہاری یادوں کے چڑھتے دریا کو خشک سالی سے کیا تعلق

تمہاری یادوں کا چڑھتا دریا ہر ایک موسم میں بہہ رہا ہے


ناصر امروہوی

No comments:

Post a Comment