الوداع
مجھے تم الوداع نہیں کہنا
مجھے اب خوف آتا ہے
کہ جیسے الوداع کہنے سے
ہم پھر مِل نہیں سکتے
کہ جیسے اس کے کہنے سے
سبھی رشتے سبھی ناطے
یکایک ٹوٹ جائیں گے
مگر میں تم سے ملنے کی
ہر اک امید کو دل میں
ہمیشہ رکھنا چاہوں گی
تمہیں کھونا نہ چاہوں گی
فقط اتنا ہی چاہوں گی
کہ بس تم الوداع نہیں کہنا
مجھے تم الوداع نہیں کہنا
مناہل فاروقی
No comments:
Post a Comment