Tuesday 26 October 2021

یہ کس نے دور سے آواز دی ہے

 یہ کس نے دور سے آواز دی ہے

فضاؤں میں ابھی تک نغمگی ہے

ستارے ڈھونڈتے ہیں ان کا آنچل

شمیمِ صبح دامن چومتی ہے

تعلق ہے نہ اب ترکِ تعلق

خدا جانے یہ کیسی دشمنی ہے

ردائے زلف میں گزری تھی اک شب

مگر آنکھوں میں اب تک نیند سی ہے

مِری تقدیر میں بل پڑ رہے ہیں

تِری زلفوں میں شاید برہمی ہے


کامل بہزادی

No comments:

Post a Comment