Tuesday 26 October 2021

کیا کوئی مرے غم میں رات بھر تڑپتا ہے

 کیا کوئی مِرے غم میں رات بھر تڑپتا ہے

کیوں مِرا دلِ محزوں شام سے دھڑکتا ہے

عاشقی کی بستی میں شاعری کی دنیا میں

درد جتنا بڑھتا ہے،۔ آدمی نکھرتا ہے

چاند سو گیا، شاید رات ڈھلنے والی ہے

کس امید میں اے دل پھر بھی تُو مچلتا ہے

کج کُلاہ مہ پارو! میری بھی ذرا سن لو

آفتاب کو دیکھو؛ ایک وقت ڈھلتا ہے

کب بُجھا سکو گے تم تیرگی کے متوالو

اک چراغ جو میرے خونِ دل سے جلتا ہے

آج پھر چلی شاید شامِ غم کی پُروائی

چاندنی میں کیوں آخر زخمِ دل مہکتا ہے

ابتدائے اُلفت ہے اور کسی کی فُرقت کی

دھیمی دھیمی آنچوں پر آج کون جلتا ہے

وہ جو ایک پاگل ہے، کہتے ہیں جسے پاشا

گُل رخوں کی صحبت میں اور بھی سنکتا ہے


پاشا رحمان

No comments:

Post a Comment