Monday, 25 October 2021

کچھ بھی کہہ لیں سزا نہیں کہتے

 کچھ بھی کہہ لیں، سزا نہیں کہتے

دردِ دل کو برا، نہیں کہتے

آپ سنتے ہیں کیوں کسی کی بات

چھوڑئیے، لوگ کیا نہیں کہتے

کچھ ہمارا بھی دوش تھا شاید

آپ ہی کی خطا نہیں کہتے

 روشنی ڈالتے ہیں صدیوں پر

خود کو پھر بھی دیا نہیں کہتے


احمد سبحانی آکاش

No comments:

Post a Comment