اپنے بارے میں سوچ لیتے ہیں
یعنی اب ہم بہت اکیلے ہیں
خوف آتا ہے بھیڑ سے جب بھی
گھر کی ویرانیوں سے ڈرتے ہیں
میرے ماضی کی بند مٹھی میں
تیری یادوں کے چند سکے ہیں
کیا کریں ہر بشر کی آنکھوں میں
بے یقینی کے گہرے سائے ہیں
بات کرتے ہوئے یہ لگتا ہے
خواب لفظوں کی شکل امڈے ہیں
فرحان حنیف وارثی
No comments:
Post a Comment