جو لوگ وفاؤں کی ردا ڈھونڈ رہے ہیں
پاگل ہیں خلاؤں میں ہوا ڈھونڈ رہے ہیں
اس کام سے لوگوں کو تو فرصت ہی نہیں ہے
ہے کون یہاں کتنا برا ڈھونڈ رہے ہیں
اب تک جنہیں انسان کی پہچان نہیں ہے
حیراں ہوں وہی لوگ خدا ڈھونڈ رہے ہیں
اس دیس کی قسمت کا بھی اب حال نہ پوچھو
خود جس کے مسیحا بھی شفا ڈھونڈ رہے ہیں
کاشف سجاد
No comments:
Post a Comment