Sunday 24 October 2021

اک شام کی اداسی کا غم آسماں کا دکھ

 اک شام کی اُداسی کا غم، آسماں کا دُکھ

پھر نیند لے اُڑا ہے وہ پچھلی خزاں کا دکھ

مُدت سے کھوج میں ہوں کبھی تو پتا چلے

مجھ کو کہاں ملا تھا یہ سارے جہاں کا دکھ

سالار کھو گیا ہے مِری فوج کا کہیں

تم کو خبر کہاں ہے مِرے کارواں کا دکھ

سرحد پہ جس کا بیٹا ابھی کل ہی مر گیا

محسوس کر رہا ہوں میں اس ایک ماں کا دکھ

اشکوں سے جس کے گاوں کے سب پیڑ جل گئے

صدیاں نگل چکا ہے اس آتش فشاں کا دکھ


باسط علی راجہ

No comments:

Post a Comment