روتی ہوں زار زار میں اکثر دعا کے بعد
کیا یاد آئے پھر کوئی یاد خدا کے بعد
اے کاش جان سکتے یہ منصب پرست لوگ
رہتا نہیں ہے کچھ بھی کسی کا فنا کے بعد
مرنے سے پہلے عاقبت اپنی سنوار لے
توبہ قبول ہوتی نہیں ہے قضا کے بعد
ایک چیخ سی سنائی دی پھر دم نکل گیا
یعنی سکوت ہو گیا پھر سے صدا کے بعد
ایسا لگا کہ جیسے میں خود سے نکل گئی
نظریں سد ا جھکی رہیں التجا کے بعد
افشاں علاج کرنا بھی وحشت میں ظلم ہے
کچھ اور درد بڑھ گیا دل کا دوا کے بعد
گل افشاں
No comments:
Post a Comment