عشق تجدید کر کے دیکھتے ہیں
پھر سے امید کر کے دیکھتے ہیں
قتل کرتے ہیں اپنی ہستی کا
اور پھر عید کر کے دیکھتے ہیں
اس کی تنقید کرنے سے پہلے
اپنی تنقید کر کے دیکھتے ہیں
روز ہنستے ہیں مسکراتے ہیں
آج نم دید کر کے دیکھتے ہیں
کچھ نہ حاصل ہوا غزل کہہ کر
آؤ تمجید کر کے دیکھتے ہیں
وصف مقبول کر کے دیکھتے ہیں
حسن تردید کر کے دیکھتے ہیں
آج عارف مقلدین کی ہم
خود ہی تقلید کر کے دیکھتے ہیں
عسکری عارف
No comments:
Post a Comment