Sunday, 24 October 2021

لفظ کوئی زبان سے نکلا

 لفظ کوئی زبان سے نکلا

تیر جیسے کمان سے نکلا

ڈھلتے سورج کو دیکھ کر سایہ

میرے ٹوٹے مکان سے نکلا

جب بھی منزل مجھے نظر آئی

میں سفر کی تکان سے نکلا

شام رنگیں کا گمشدہ سورج

صبح کے سائبان سے نکلا

آدمی کا یقین کیا کیجے

اب خدا بھی گمان سے نکلا

گھر میں فاقہ تھا جس جس کے چہرے پر

گھر سے نکلا تو شان سے نکلا

خود کو شو کیس میں سجا کر میں

خواہشوں کی دکان سے نکلا


رؤف صادق

No comments:

Post a Comment