Wednesday 27 October 2021

رنگ و رعنائی چھین لیتا ہے

 رنگ و رعنائی چھین لیتا ہے

عشق زیبائی چھین لیتا ہے

چشمِ یعقوب کر چکی ثابت

ہجر بینائی چھین لیتا ہے

گاؤں میں جھوٹ کےنہیں پاؤں

شہر سچائی چھین لیتا ہے

شدتِ درد میں دلاسہ تِرا

دکھ کی گہرائی چھین لیتا ہے

بام و در، صحن، چار دیواری

بھائی سے بھائی چھین لیتا ہے

سخت گیروں کے نرم ہاتھوں سے

رب مسیحائی چھین لیتا ہے

عجز ہر دل پہ حکمراں ہے رباب

زعم دانائی چھین لیتا ہے


سیدہ رباب عابدی

No comments:

Post a Comment