گمشدہ دستک
یہ جو دستکیں ہوتی ہیں نا
ان کے بھی نام ہوتے ہیں
یہ بھی باتیں کرتی ہیں
لیکن بے چاری راستہ بھول جاتی ہیں
کون سی دستک کس در کے لیے
کون سا در کس دستک کے لیے ہے
انہی بھول بھلیوں میں
یہ بے چاری راستہ بھول جاتی ہیں
کھو گئی ہے دستک میری
در سے دیوار ہوا ہے در میرا
میری دستک بھی راستہ بھول چکی ہے
مدتوں سے
دیوار کو در سمجھے بیٹھی ہے
کس زعم میں ہے
نہ جانے کیوں
بے چاری راستہ بھول چکی ہے
لیلیٰ ہاشمی
No comments:
Post a Comment