Monday, 25 October 2021

گمشدہ دستک

 گمشدہ دستک


یہ جو دستکیں ہوتی ہیں نا

ان کے بھی نام ہوتے ہیں

یہ بھی باتیں کرتی ہیں

لیکن بے چاری راستہ بھول جاتی ہیں

کون سی دستک کس در کے لیے

کون سا در کس دستک کے لیے ہے

انہی بھول بھلیوں میں

یہ بے چاری راستہ بھول جاتی ہیں

کھو گئی ہے دستک میری

در سے دیوار ہوا ہے در میرا

میری دستک بھی راستہ بھول چکی ہے

مدتوں سے

دیوار کو در سمجھے بیٹھی ہے

کس زعم میں ہے

نہ جانے کیوں

بے چاری راستہ بھول چکی ہے


لیلیٰ ہاشمی

No comments:

Post a Comment