بتاؤں کیسے ہوا ہے نصاب سارا غلط
بس ایک نقطہ غلط تھا حساب سارا غلط
تماشہ گر کی حقیقت نمائیوں پہ نہ جا
سوال سارا صحیح ہے جواب سارا غلط
یہ حکم چیخ رہا ہے کہ مجھے ہوش نہیں
شراب ٹھیک ہے لیکن کباب سارا غلط
تلاشِ عقل میں پاگل کو قافلہ سونپا
یہاں سے آگے حساب کتاب سارا غلط
دعائیں مانگنے والے کسی تمیز سے مانگ
دعا غلط تو گناہ و ثواب سارا غلط
محل میں تخت کی سازش نہیں ہے تبدیلی
جو لشکروں سے اٹھے انقلاب سارا غلط
میں ابنِ حرف ہوں شاید مٹا دیا جاؤں
مگر غلط کو کہوں گا جناب سارا غلط
عمران فیروز
No comments:
Post a Comment