Monday, 25 October 2021

ننگے بازو ننگی رانیں حسن کا یہ معیار نہیں

 ننگے بازو ننگی رانیں، حسن کا یہ معیار نہیں

عریانی سے لطف اٹھاؤں، روح میری بیمار نہیں

آنکھ شمع سے کب ہٹتی ہے، جب تک وہ فانوس میں ہو

بے پردہ ہو جائے تو کوئی تکنے کو تیار نہیں

تیرا بدن ہے راز خدا کا، انسانوں پہ فاش نہ کر

یا کوئی گھر مجھے دکھا دے، جس میں کوئی دیوار نہیں

اپنا اک اک رنگ دکھا کر، جیت لی تُو نے حسن کی بازی

سوچ ذرا یہ ٹھنڈے دل سے، جیت تیری کیا ہار نہیں؟

کس نے بیچی چاند کی چاندنی، کہاں بکا سورج کا سونا

جہاں لگائیں ان کی بولی، ایسا کوئی بازار نہیں


لقمان علی خان

No comments:

Post a Comment