Monday, 25 October 2021

کبھی مسئلے رہے سامنے کبھی کشمکش رہی روبرو

کبھی مسئلے رہے سامنے کبھی کشمکش رہی روبرو

کبھی خود کو کھونے کا شوق تھا کبھی تجھ کو پانے کی آرزو

میرے آنسوؤں کے بہاؤ میں میرا غسل ہوتا ہے رات دن

میں وضو کروں بھی تو کیا کروں میرا بال بال ہے با وضو

میرے شوق میرے جنون کو کسی دائرے میں نہ قید کر

وہی شش جہت میں ہے لا الہ مجھے سمت کعبہ نہ کھینچ تو

انہیں چاند تاروں کی اوٹ میں کوئی حسن ساز ضرور ہے

جو ہے کائنات پہ مہرباں جو ہے آسمانوں کی آبرو

یہ نیاز و ناز یہ مہر! اب میرے حال پر ہو کسی طرح

اسی غم میں رہتا ہوں در بدر اسی دھن میں پھرتا ہوں کو بکو


مہر زریں

مہرالنساء

No comments:

Post a Comment