کبھی مسئلے رہے سامنے کبھی کشمکش رہی روبرو
کبھی خود کو کھونے کا شوق تھا کبھی تجھ کو پانے کی آرزو
میرے آنسوؤں کے بہاؤ میں میرا غسل ہوتا ہے رات دن
میں وضو کروں بھی تو کیا کروں میرا بال بال ہے با وضو
میرے شوق میرے جنون کو کسی دائرے میں نہ قید کر
وہی شش جہت میں ہے لا الہ مجھے سمت کعبہ نہ کھینچ تو
انہیں چاند تاروں کی اوٹ میں کوئی حسن ساز ضرور ہے
جو ہے کائنات پہ مہرباں جو ہے آسمانوں کی آبرو
یہ نیاز و ناز یہ مہر! اب میرے حال پر ہو کسی طرح
اسی غم میں رہتا ہوں در بدر اسی دھن میں پھرتا ہوں کو بکو
مہر زریں
مہرالنساء
No comments:
Post a Comment