فیصلہ سنانے میں دیر کتنی لگتی ہے
میں جو پوچھ بیٹھی تھی
تم میرے
یا میں تیری
حق کی بات کر دینا
اس نے سوچ رکھا تھا
فیصلہ سنانا ہے
فیصلہ سنانے میں دیر کتنی لگتی ہے
اس نے پھر مجھے دیکھا
اور پھر اچانک سے
لب ہلا کے یہ بولا
مجھ کو سوچنے دو ناں
سوچ کر بتاؤں گا
اور پھر وہی ساعت تھم سی گئی آنکھوں میں
عمر اب گزرتی ہے
فاصلے بھی ہوتے ہیں، فیصلے بھی ہوتے ہیں
پر نا جانے میں اس کو فاصلوں میں ڈھونڈوں یا
آواز فیصلوں میں دوں
کچھ سمجھ نہیں آتا
میں جو پوچھ بیٹھی تھی
فیصلہ کیا کرتے ہو
تم بتاؤ اب مجھ کو
فیصلہ سنانے میں دیر کتنی لگتی ہے
تم میرے یا میں تیری
بات ایک ہوتی ہے
فیصلہ سنانے میں دیر کتنی لگتی ہے
حبیبہ سرور
No comments:
Post a Comment