اداس رہ کے ہنسی اختیار کرتے ہیں
ہم ایسے لوگ خزاں کو بہار کرتے ہیں
میں نفرتوں سے نمٹنا تو خوب جانتا ہوں
مگر یہ لوگ محبت سے وار کرتے ہیں
ہماری عمر وہی تھی جو تیرے ساتھ کٹی
کہ تیرے بعد فقط دن شمار کرتے ہیں
ہم ایسے لوگ کبھی وصل تک نہیں پہنچے
ہم ایسے لوگ فقط انتظار کرتے ہیں
عجیب لوگ مخیر ہیں آج کے عابد
مدد کریں بھی تو پھر شرمسار کرتے ہیں
علی عابد
No comments:
Post a Comment