تیز ہے میرا قلم تلوار سے
دوست خائف ہیں مِری رفتار سے
جیب میں کچھ بھی نہیں تھا اس لیے
لوٹ کر میں آ گیا بازار سے
جھولیاں بھر بھر کے جاتے ہیں سبھی
نوشۂ لجپال کے دربار سے
پھر رسائی میں نہیں رہ پایا وہ
چاند اوپر ہو گیا دیوار سے
آپ غصے میں رہیں اور میرے دوست
لوٹ کر سب لے گئے ہیں پیار سے
ایک دل ٹوٹا ہوا ہے ایک میں
اور کچھ جذبات ہیں بے کار سے
تھوڑا تھوڑا خود سے میں خائف رہا
تھوڑا تھوڑا غیب کے اسرار سے
اعزاز کاظمی
No comments:
Post a Comment