Friday 22 October 2021

ہم اپنے واسطے نیا جہان دیکھتے رہے

 ہم اپنے واسطے نیا جہان دیکھتے رہے

زمین چھوڑ کر ہم آسمان دیکھتے رہے

ہمارے ساتھ اجنبی تھا اک سفر میں دوستا

کہ جب چلا گیا وہ ہم نشان دیکھتے رہے

یہ علم تھا کہ جھوٹ ہے مگر وہ شخص کیا کہیں

یوں بولتا رہا کہ ہم رسان دیکھتے رہے

بیداد گر تھی آہوئے چشم کیا کہیں وہ کس طرح

کہ تیر تھا جگر میں، ہم کمان دیکھتے رہے

جتا رہی تھی ساتھ ہوں مگر وہ قیس تھی نہیں

بدل گئی نظر کا ہم دھیان دیکھتے رہے


جمیل احمد قیس

No comments:

Post a Comment