Friday, 1 October 2021

بے وفا ایسے تو ہرگز نہ تھے پہلے ہم لوگ

بے وفا ایسے تو ہرگز نہ تھے پہلے ہم لوگ

ایک ہی شہر میں رہ کر نہیں ملتے ہم لوگ

جس طرح جینا تھا ایسے ہی جو جیتے ہم لوگ

جس طرح مرتے ہیں ایسے نہیں مرتے ہم لوگ

خدمتِ خلق میں جس شخص کی گزری ہے حیات

ایسے انساں کی عیادت کو نہ پہنچے ہم لوگ

امن کا قافلہ کرتا رہا منت پھر بھی

چند لمحوں کو بھی خاموش نہ بیٹھے ہم لوگ

اتنا احسان جتاتے ہیں کہ مر جاتا ہے

کام آ جائیں جو دنیا میں کسی کے ہم لوگ

توڑ دیتی ہے ذرا بھر میں چراغوں کا غرور

اے ہوا! دیکھ چکے ہیں تِرے جلوے ہم لوگ


حنیف راہی

No comments:

Post a Comment