بے وفا ایسے تو ہرگز نہ تھے پہلے ہم لوگ
ایک ہی شہر میں رہ کر نہیں ملتے ہم لوگ
جس طرح جینا تھا ایسے ہی جو جیتے ہم لوگ
جس طرح مرتے ہیں ایسے نہیں مرتے ہم لوگ
خدمتِ خلق میں جس شخص کی گزری ہے حیات
ایسے انساں کی عیادت کو نہ پہنچے ہم لوگ
امن کا قافلہ کرتا رہا منت پھر بھی
چند لمحوں کو بھی خاموش نہ بیٹھے ہم لوگ
اتنا احسان جتاتے ہیں کہ مر جاتا ہے
کام آ جائیں جو دنیا میں کسی کے ہم لوگ
توڑ دیتی ہے ذرا بھر میں چراغوں کا غرور
اے ہوا! دیکھ چکے ہیں تِرے جلوے ہم لوگ
حنیف راہی
No comments:
Post a Comment