Sunday 24 October 2021

مسافروں کا یہی اک نشان ملتا ہے

 مسافروں کا یہی اک نشان ملتا ہے

لہو میں بھیگا ہوا اک بادبان ملتا ہے

زمیں گھٹنوں پہ سر رکھے خون روتی ہے

قریب بیٹھا ہوا آسمان ملتا ہے

طلب ہے جس کی وہ اک عمر سے نہیں ملتا

نہیں ہے جس کی طلب، روز آن ملتا ہے


احمد عقیل روبی

احمد عقیل روبی مرحوم کی ایک یوٹیوب وڈیو میں اس غزل کے تین اشعار سنے، بسیار کوشش کے بقیہ اشعار نہ مل سکے، کسی دوست کے پاس ہوں تو غزل مکمل کروا دیں، شکریہ۔

No comments:

Post a Comment