مسافروں کا یہی اک نشان ملتا ہے
لہو میں بھیگا ہوا اک بادبان ملتا ہے
زمیں گھٹنوں پہ سر رکھے خون روتی ہے
قریب بیٹھا ہوا آسمان ملتا ہے
طلب ہے جس کی وہ اک عمر سے نہیں ملتا
نہیں ہے جس کی طلب، روز آن ملتا ہے
احمد عقیل روبی
احمد عقیل روبی مرحوم کی ایک یوٹیوب وڈیو میں اس غزل کے تین اشعار سنے، بسیار کوشش کے بقیہ اشعار نہ مل سکے، کسی دوست کے پاس ہوں تو غزل مکمل کروا دیں، شکریہ۔
No comments:
Post a Comment