Tuesday 26 October 2021

وہ چھپکے چھپکے تکتی ہے

 وہ چھپکے چھپکے تکتی ہے

وہ تکنے پہ نہ تھکتی ہے

جھلکتی ہے دمکتی ہے

ہر وقت تو وہ چمکتی ہے

مستی میں وہ بستی ہے

وہ ساری مستی مستی ہے

اچھلتی ہے، مچلتی ہے

وہ کیا ہی خوب چال چلتی ہے

ہائے کچھ تو دل میں رکھتی ہے

وہ ہستی ایسی لگتی ہے

اس کی ہنسی میرے دل کو

جھٹکتی ہے، لپکتی ہے

وہ جان جو بوجھ کر الجھتی ہے

سنبھلتی ہے، سلجھتی ہے

جب بنتی ہے، سنورتی ہے

تو دل پہ راج وہ کرتی ہے

مسکان سے تو وہ سجھتی ہے

وہ صرف مجھ پہ جچتی ہے

ہاں، وہ بھی مجھ پہ مرتی ہے

پر کہنے سے وہ ڈرتی ہے


ثاقب وزیر

No comments:

Post a Comment