اتنا بے زار ہوا وصل کی آسانی میں
گھر پلٹ آیا اسے چھوڑ کے عریانی میں
دل الجھتا ہی رہا حاضر و موجود کے ساتھ
جسم گھُلتا رہا یادوں کی فراوانی میں
خشک ہونٹوں نے گلِ زرد کو نعمت جانا
میرے یرقان زدہ خوابوں کی ویرانی میں
خیمۂ یاد میں روشن تھا چراغِ وعدہ
طاقِ نسیاں پہ جسے رکھ دیا نادانی میں
سر کے بالوں سے بھی خوشبو نہیں جاتی عدنان
مشعلِ بوسہ بھی محفوظ ہے پیشانی میں
عدنان بشیر
No comments:
Post a Comment