Tuesday, 26 October 2021

اتنا بیزار ہوا وصل کی آسانی میں

 اتنا بے زار ہوا وصل کی آسانی میں

گھر پلٹ آیا اسے چھوڑ کے عریانی میں

دل الجھتا ہی رہا حاضر و موجود کے ساتھ

جسم گھُلتا رہا یادوں کی فراوانی میں

خشک ہونٹوں نے گلِ زرد کو نعمت جانا

میرے یرقان زدہ خوابوں کی ویرانی میں

خیمۂ یاد میں روشن تھا چراغِ وعدہ

طاقِ نسیاں پہ جسے رکھ دیا نادانی میں

سر کے بالوں سے بھی خوشبو نہیں جاتی عدنان

مشعلِ بوسہ بھی محفوظ ہے پیشانی میں


عدنان بشیر

No comments:

Post a Comment