ہم آئے ہیں ان سخت راہوں پہ چل کے
جہاں رہ گئے راہبر ہاتھ مل کے
بہت معتبر ہیں وہ جذبات سارے
جو آئے نہ لب تک، نہ آنکھوں سے جھلکے
نگاہوں کا اک پل ہوا تھا تصادم
مچے دل کی بستی میں کتنے تہلکے
بھرم رکھ لیا ایسے اشکوں نے غم کا
وہ پلکوں تک آئے ہیں لیکن نہ چھلکے
کبھی مدتوں تک نہیں کچھ بدلتا
کبھی ایک پل رکھ دے ہستی بدل کے
فقط آگ پر کیوں جلانے کی تہمت
حسد میں ہوئے خاک کتنے ہی جل کے
تبسم اعظمی
No comments:
Post a Comment