Saturday 27 November 2021

تری یاد در کھٹکھٹانے لگی ہے

 تِری یاد در کھٹکھٹانے لگی ہے

یہ کُٹیا مِری جگمگانے لگی ہے

اُسے شاعری سے لگاؤ نہیں پر

وہ غزلیں مِری گنگنانے لگی ہے

اِدھر سے بھی آواز دیتی ہے دنیا

اُدھر سے لحد بھی بلانے لگی ہے

کہ ماضی کا میرے کُھلا باب جب سے

یہ دنیا سروں پر بٹھانے لگی ہے

مِرے ذہن میں ہے تصور اُسی کا

اُسے بھی تو آہٹ ستانے لگی ہے

میں تحفے سبھی اُس کو لوٹا رہا ہوں

خطوں کو وہ میرے جلانے لگی ہے

اُسے میں بھی گوہر بُھلانے لگا ہوں

کی وہ بھی مجھے اب بُھلانے لگی ہے


زبیر گوہر

No comments:

Post a Comment