Saturday 27 November 2021

پوچھنا کیا ہے کیوں وہ آیا تھا

 پوچھنا کیا ہے کیوں وہ آیا تھا

باغ میں تتلیوں نے لایا تھا

رات شعلہ تھی آب پر چمکی

آنکھ میں دیر تک اجالا تھا

میں نے شیشے کو چھو لیا تھا بس

کانپنے کیوں لگا جو اپنا تھا

چاندنی رو پڑی تھی جانے کیوں

قصہ دل بھی نہیں سنایا تھا


مشتاق مہدی

No comments:

Post a Comment