عارفانہ کلام نعتیہ کلام
موڑ لو دل کو مدینے کی طرف
اب چلو یارو! مدینے کی طرف
شوقِ بے پایاں سے جو لرزاں ہوں
لے چلو مجھ کو مدینے کی طرف
حجِ بیت اللہ سے فارغ ہوئے
آؤ اب دوڑو مدینے کی طرف
ہر طرف سے خود ہی دل پھر جائے گا
دیکھنا لوگو! مدینے کی طرف
صدقِ دل سے طواف کعبہ کر لیا
اور اب آؤ مدینے کی طرف
ہر کہیں جانا ضروری تو نہیں
جاؤ تو جاؤ مدینے کی طرف
آنے والی ہے مدینے سے ہوا
کر کے رُخ بیٹھو مدینے کی طرف
ہے یہاں تو بے قراری ہر گھڑی
ہے سکوں یارو! مدینے کی طرف
دل وہیں ہو گا وہیں مل جائے گا
آ کے دیکھو تو مدینے کی طرف
تم صبا کو ڈھونڈنے نکلو اگر
پاؤ گے اس کو مدینے کی طرف
صبا اکبر آبادی
No comments:
Post a Comment