درد کی دیوار سر تک آ گئی
دل کی بینائی نظر تک آ گئی
ریت پر نقش قدم کو ڈھونڈتی
زندگی شام و سحر تک آ گئی
روشنی کا رنگ پھیکا پڑ گیا
تیرگی دیوار و در تک آ گئی
صبح چمکی یا کوئی تارا گرا
چاندنی سی میرے گھر تک آ گئی
اور ہوں گے جن کو منزل مل گئی
جستجو ترکِ سفر تک آ گئی
بند دروازے پہ کھٹکا سا ہوا
بات اتنی سی خبر تک آ گئی
رات کے پچھلے پہر یادوں کی دھوپ
دھیان کے بوڑھے شجر تک آ گئی
اس کا نام آیا تو کلیاں کھل اٹھیں
بات پھر شمس و قمر تک آ گئی
نوشابہ نرگس
No comments:
Post a Comment