Monday, 1 August 2022

یلغار جو اس طرح ہے جاری

اٹوٹ رشتے 

 

یلغار جو اس طرح ہے جاری

تلوار جو یوں تنی ہوئی ہے

کس کس سے مقابلہ ہے میرا

کس کس سے میری ٹھنی ہوئی ہے

اپنے ہی توہم و یقیں کے

تاریک معاشرے میں میں ہوں

اپنی ہی شکست و برتری کی

فوجوں کے محاصرے میں میں ہوں

اپنے ہی ضمیر سے کشیدہ

اپنے ہی مزاج کی گدائی

اپنی ہی خرد پہ حملہ آور

اپنے ہی جنون کی رہنمائی

مجھ سے ہی مرا مطالبہ ہے

مجھ سے ہی معاملہ ہے میرا

میں اپنے ہی شست پر کھڑا ہوں

مجھ سے ہی مقابلہ ہے میرا

میں اپنی رگوں کو کاٹتا ہوں

میں اپنی رگوں کو جوڑتا ہوں

میں اپنا ہی بت تراشتا ہوں

میں اپنے ہی بت کو توڑتا ہوں

یہ ایک اٹوٹ سلسلہ ہے

انساں کا قدیم مشغلہ ہے


نوشاد نوری

No comments:

Post a Comment