لفظ کی بہتات اتنی نقد و فن میں آ گئی
مسخ ہو کر صورت معنی سخن میں آ گئی
نصف آنکھیں کھول کر ہی اس نے دیکھا تھا مجھے
چلنے پھرنے کی سکت مفلوج تن میں آ گئی
کیوں سپیرا پن تِرے نینوں میں پیدا ہو گیا
اس قدر شوخی کدھر سے بانکپن میں آ گئی
ایک بوسہ ہونٹ پر پھیلا، تبسم بن گیا
جو حرارت تھی مِری اس کے بدن میں آ گئی
خُلد کی تصویر کاوش! ہو بہو کشمیر تھی
لاش اس کی پیرہن سے خود کفن میں آ گئی
کاوش بدری
No comments:
Post a Comment