Saturday, 20 August 2022

جو وفا سے مکر نہیں سکتے

 جو وفا سے مُکر نہیں سکتے

درحقیقت وہ مر نہیں سکتے

دل کو ظالم اُسی پہ آنا تھا

جس کو دلدار کر نہیں سکتے

کھیل بن جائے جو کہانی میں

ہم وہ کردار کر نہیں سکتے

عشق میں بے بسی کا عالم ہے

خود کو مختار کر نہیں سکتے

بیر ہے التفات سے تم کو

کیا کبھی پیار کر نہیں سکتے

خود جو اک ضرب سے بکھر جائیں

وار پر وار کر نہیں سکتے


فوزیہ اختر ردا

No comments:

Post a Comment