Saturday, 20 August 2022

بغض رکھتا نہیں دل میں نہ عداوت صاحب

 بُغض رکھتا نہیں دل میں نہ عداوت صاحب 

میری پہچان محبت ہے،۔ محبت صاحب 

اب تو دنیا کے جھمیلوں سے کنارا کر کے 

عادتاً سوچتا رہتا ہوں اذیت صاحب

دل اسی موڑ پہ ٹھہرا ہے بچھڑ کر تم سے

دل نے مانی ہی نہیں کوئی نصیحت صاحب

ہم بھی سو جائیں گے مٹی کا لبادہ اوڑھے 

ہم بھی بن جائیں گے اخبار کی زینت صاحب

ایک جھٹکے کا تردّد ہے تماشا سارا 

ایک لمحے کا اشارہ ہے قیامت صاحب

آ گئی تجھ پہ مقدر کے بہانے، ورنہ 

آنکھ رکھتی تھی زمانے کی بصیرت صاحب 

دل بہت رویا تعلق کا جنازہ پڑھ کے 

میری آنکھوں سے نچھاور تھی تلاوت صاحب

ایک عادت ہے کہ ہستے ہوئے ملنا سب سے 

ہر کسی سے کہاں ملتی ہے طبیعت صاحب


علی ساحر

No comments:

Post a Comment