Saturday, 20 August 2022

یہ بے خیالی کا منظر دکھائی دیتا ہے

 یہ بے خیالی کا منظر دکھائی دیتا ہے

کہ بولتا نہیں کچھ پر سنائی دیتا ہے

وہ تیرگی ہے نہ کچھ بھی دکھائی دیتا ہے

بس ایک ماں کا ہی چہرہ دکھائی دیتا ہے

یہ شہر خواب میں ریزہ ہوئے سبھی سپنے

نہ واپسی کا وہ رستا دکھائی دیتا ہے

یہ شب تو کہنے کو تاریک ہے بہت لیکن

امید کا اک اجالا دکھائی دیتا ہے

نکل پڑے ہیں تو کیا پیاس اور کیسی دھوپ

بس اپنے گاؤں کا منظر دکھائی دیتا ہے

وفا اصول محبت سکون اعتبار

غلط ہر ایک کا معانی دکھائی دیتا ہے


غازی معین

No comments:

Post a Comment