Monday, 22 August 2022

میں آ رہا ہوں میں آ رہا ہوں اے خدا

 لبیک اللھم لبیک کے تناظر میں کہا گیا عارفانہ کلام حمدیہ کلام


میں آ رہا ہوں


میں آ رہا ہوں

میں آ رہا ہوں

میں آ رہا ہوں اے خدا

میرا انتظار کرنا میں آ رہا ہوں اے خدا

میں آ رہا ہوں

تیرے شہر کی بڑی بڑی عمارتیں دیکھنے کے لیے

تیری چمچماتی سڑکوں کا لطف لینے کے لیے

تیرے شہر کے انواع و اقسام کے

کھانوں کی لذت سے آشنا ہونے کے لیے

تیرے سوق میں جگمگاتے سونے کے

زیورات خریدنے کے لیے

لیکن یہ سب کام میں بعد میں کروں گا

پہلے میں تیرے گھر کی زیارت کروں گا

جو سیاہ مخمل پر زردوزی سے

بہت حسین نظر آتا ہے

تیرے دروازہ پر نظر پڑنے سے

پہلے میں دل میں نیت کر لوں گا کہ

تُو مجھے دولت وزر سے مالا مالا کر دے

اس سے پہلے میں تجھ پر ہرگز نظر نہیں ڈالوں گا

تیرے گھر کی سنگ مرمر کی فرش پر

چلتے ہوئے جنت کی ٹھنڈک کا اندازہ ہوتا ہے

مانا کہ آج حجاج زیادہ

اور مسلمان کم ہو گئے ہیں

مانا کہ تُو ہر جگہ ہے

صرف یہیں نہیں

لیکن یہاں جو بات ہے وہ کہیں نہیں

یہاں کی چکا چوند یہاں کے سوق

یہاں کے مشروبات

یہاں کے کھانے

وہ اور کہاں ملتے ہیں

اور سب سے زیادہ

وہ سکون کا احساس کہ میں تمہارے گھر گیا تھا

وہ اطمینان کہ جنت میں ہونے کا احساس

یہیں پورا ہو گیا

ایسی جنت کہ جس میں بار بار جایا جا سکتا ہے

اور واپس دنیا میں آیا جا سکتا ہے

میں آ رہا ہوں اے خدا

میں تمہاری سمت آ رہا ہوں


خلیل الرحمٰن مامون 

No comments:

Post a Comment