Tuesday, 23 August 2022

روضہ ہے میرے سامنے گھر بھول گیا ہوں

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


روضہ ہے میرے سامنے گھر بھول گیا ہوں

تھا دل پہ جو دنیا كا اثر،۔ بھول گیا ہوں

اے گنبدِ خضرا! میں تِری چھاؤں كے قرباں

رستے كا ہر اک سبز شجر بھول گیا ہوں

اک ایسا سكوں شہرِ مدینہ میں ملا ہے

میں سارا جہاں سارے نگر بھول گیا ہوں

اس ساعتِ خوش بخت كے دامن سےلپٹ كر

وارفتگئ شام و سحر بھول گیا ہوں

دیكھی ہے جو آ كر تیرےؐ دربار كی عظمت

ہر حسن كا معیارِ نظر بھول گیا ہوں

امید كے ساحل پہ جو اترا ہوں تو فیضی

دكھ درد كی موجوں كے بھنور بھول گیا ہوں


اسلم فیضی

No comments:

Post a Comment