کس نے پڑھ کر پھونکا منتر پانی میں
پتھر بن کے ڈوبے منظر پانی میں
پیاسا گھاٹ سے لوٹ آیا تھا پیاسا کیوں
مجھ پر راز کُھلا یہ جا کر پانی میں
جھیل اُمڈ کے چاند تلک جا پہنچی ہے
کس نے پھینکے اتنے کنکر پانی میں
میری آنکھ بھی دھیرے سے لگ جاتی ہے
جب بھی سویا دیکھوں امبر پانی میں
دیکھیں اب کے کون مدد کو آتا ہے
آنکھ جزیرے پر ہے لنگر پانی میں
ایک گھروندہ بنتے ساری عمر لگی
موج بہا کر لے گئی اختر پانی میں
شیراز اختر
No comments:
Post a Comment