قومی یکجہتی اور ہم آہنگی
سدا پسِ خواب بھی یہی تھا
یہی تقاضا ہے عہدِ نو کا
نئے روابط، نئی دوستی
بڑھانے کو ہم چلے ہیں
گرم ہاتھوں میں نرم رشتوں کی
مشعلیں لے کے ہم چلے ہیں
قدم ملا کے
سفر کی جانب
کہ جن کی راہوں میں
راستوں میں
نئی امنگوں
محبتوں اور ولولوں کے
عجیب خوش رنگ گل کھلے ہیں
گلوں کی خوشبو
مہک مہک کر
ہمک ہمک کر
بکھر، سمٹ کے
یہ کہہ رہی ہے
کہ ہم سبھی ایک ہیں
ایک ہوں گے
انسانیت کے ناتے
اور انسانیت کے رشتے
غزالہ تبسم خاکوانی
No comments:
Post a Comment