یہ صحرا میرا ہے جھیلم چناب اس کی طرف
تُراب میری طرف، اور آب اس کی طرف
نہ جانے کس نے بنائی ہے دوغلی تصویر
ہیں خار میری طرف اور گلاب اس کی طرف
یوں اپنا نامۂ اعمال کر لیا تقسیم
گُناہ میری طرف ہیں، ثواب اس کی طرف
کسی نے نام سے میرے اُچھالا جب پتھر
اُبھرنے لگ گیا اک انقلاب اس کی طرف
زبان میری ہے الفاظ ہیں مِرے، لیکن
ہے بات چیت کا لُب و لباب اس کی طرف
ضرور پوچھوں گا تقسیم کرنے والے سے
رکھا ہے کس لیے سارا شباب اس کی طرف
جو خود سے پوچھا کہ فانی میں جاؤں کس رستے
اشارہ کرنے لگی ہے رُکاب اس کی طرف
فانی جودھپوری
No comments:
Post a Comment