حالات حاضرہ
جن پھولوں کو بر وقت پانی
اور کھاد دینے والا کوئی نہیں ہوتا
بالآخر وہ شکاری بن کر
اپنے قریب سے گزرنے والے والے
کیڑے مکوڑوں کو ہڑپ کرنے لگتے ہیں
کیا ہی اچھا ہو کہ ہم بھی ستاروں کی طرح
دوسروں پر انحصار کرنے کے بجائے
اپنی روشنی سے ہی چمکنا شروع کریں
ابھی تم خلا کے دریافت نہ ہو سکنے والے گوشوں یا
زمین کی دلفریب اور پراسرار مخفی سطحوں جیسی ہو
بہ ہرحال میں خبر رکھتا ہوں کہ
کس وقت تمہاری آواز کی فریکوینسی کتنے ہرٹز ہوتی ہے
اگر ہم چاہیں تو ذرا سا بھی متاثر کیے بغیر
ایک دوسرے کی تہذیب و تقدیر بدل سکتے ہیں
اظہر غوری
No comments:
Post a Comment