Sunday, 19 March 2023

کٹے سروں کے بنے تخت پر اچھلتا ہے

 کٹے سروں کے بنے تخت پر اچھلتا ہے

امیرِ شہر ستم گر کہاں بدلتا ہے

اُجاڑ گھر کے درِ خستہ حال سے ہر شام

اُداس شخص نہیں تعزیہ نکلتا ہے

خدا کا خوف کرو خیمہ چھوڑنے والو

بُجھا نہیں ہے ابھی تو چراغ جلتا ہے

جو لڑکھڑاتے ہوئے میری سمت دیکھتا تھا

وہ بونا آج مِرے آگے آگے چلتا ہے

وہ اشک گوہرِ تاباں ہے صرف اشک نہیں

جو خوش نصیب تِرے گال سے پھسلتا ہے


راکب مختار

No comments:

Post a Comment