ایسا کیوں ہے
مالک میرے
بھاری پتھر ڈھونے والے
بھوکے پیاسے سونے والے
چپکے چپکے رونے والے
ڈرتے ڈرتے جینے والے
تیرے ہی بندے ہیں یا پھر ان کا کوئی اور خدا ہے
مالک میرے
ایسا کیوں ہے
اک جنت کے وعدے پر تو
پل پل دوزخ میں رکھتا ہے
ایسا کیوں ہے
اک روٹی کی خاطر بندہ
سب کچھ گروی رکھ دیتا ہے
اور اک بندہ
سب کچھ گروی رکھ لیتا ہے
مالک میرے
دھرتی پر تُو نے بھیجا تھا
دھاتیں پتھر پیڑ پرندے
تُو نے میرے بعد بنائے
لیکن یہ سب مجھ سے آگے کیوں رہتے ہیں
مجھ پر بھاری کیوں پڑتے ہیں
اعجاز رضوی
No comments:
Post a Comment