Friday, 1 March 2024

دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے

 دیکھ ان آنکھوں سے کیا جل تھل کر رکھا ہے

غم سی آگ کو ہم نے بادل کر رکھا ہے

جس نے راہ کے پیڑوں کی سب شاخیں کاٹیں

سب نے اسی کے سر پر آنچل کر رکھا ہے

کوئی پہاڑ ہے اپنی ذات کے اندر جس نے

خود ہم سے بھی ہم کو اوجھل کر رکھا ہے

پتھر لے کر سارا شہر ہے اس کے پیچھے

اک پاگل نے سب کو پاگل کر رکھا ہے

اس نے خالی دشت بسانے کی کوشش میں

بھرے پرے شہروں کو جنگل کر رکھا ہے

تیری ہستی ایک فرات سہی پر تو نے

میرے تو آنگن کو کربل کر رکھا ہے

تیرے جلال کے منکر تو چند ایک ہیں لیکن

تیرے عذاب نے سب کو بے کل کر رکھا ہے

اب شہزاد زمانے سے کیا لینا دینا

ہم نے باب درد مکمل کر رکھا ہے


شہزاد قمر

No comments:

Post a Comment