جو مسندِ دل پر ہو نشیں، ڈھونڈ رہے ہیں
دنیا میں کوئی ایسا حسیں ڈھونڈ رہے ہیں
اِن گھور اندھیروں میں جو ہو چاند سی روشن
ہم لوگ اَزل سے وہ جبیں ڈھونڈ رہے ہیں
بے مُول سی یادوں کے خزانے لئے دل میں
مسمار مکانوں کو مکیں ڈھونڈ رہے ہیں
اس عشق کے آزار نے چھوڑا نہ کہیں کا
سایہ ہے کہیں ، اور کہیں ڈھونڈ رہے ہیں
مصروف رہے ہیں جو سدا سنگ زنی میں
وہ لوگ محبت کی زمیں ڈھونڈ رہے ہیں
وہ شخص کسی اور ہی دنیا کا مکیں ہے
جس شخص کو ہم دل کے قریں ڈھونڈ رہے ہیں
مولا ترے بندوں کا یقیں تجھ پہ ہے قائم
وحشت میں بھی جو عرشِ بریں ڈھونڈ رہے ہیں
عالمگیر ہراج
No comments:
Post a Comment