Sunday, 10 March 2024

کہیں آزاد ہوتی ہے کہیں زنجیر ہوتی ہے

 کہیں آزاد ہوتی ہے کہیں زنجیر ہوتی ہے

میاں اس عشق کی کچھ ایسی ہی تاثیر ہوتی ہے

اگر موقع ملا تو خود خدا سے پوچھ لوں گا میں

کہ کیوں میرے ہی جیسوں کی بُری تقدیر ہوتی ہے

مِری جیبیوں میں گر اک پیسہ بھی ہوتا نہیں،لیکن

مِرے بٹوے میں برسوں سے تِری تصویر ہوتی ہے

کبھی ملنا، بچھڑ جانا، کبھی آنسو، خوشی کے پل

محبت زاد لوگوں کی یونہی تعمیر ہوتی ہے

کبھی اونچے گھروں کو دیکھنا تو آہیں مت بھرنا

دلوں میں بسنے والوں کی میاں تحقیر ہوتی ہے

مِرے ہی بخت میں لکھا گیا؛ شاعر اُداسی کا

تبھی تو شاعری میری بڑی گھمبیر ہوتی ہے


سلمان بشیر

No comments:

Post a Comment