کہیں آزاد ہوتی ہے کہیں زنجیر ہوتی ہے
میاں اس عشق کی کچھ ایسی ہی تاثیر ہوتی ہے
اگر موقع ملا تو خود خدا سے پوچھ لوں گا میں
کہ کیوں میرے ہی جیسوں کی بُری تقدیر ہوتی ہے
مِری جیبیوں میں گر اک پیسہ بھی ہوتا نہیں،لیکن
مِرے بٹوے میں برسوں سے تِری تصویر ہوتی ہے
کبھی ملنا، بچھڑ جانا، کبھی آنسو، خوشی کے پل
محبت زاد لوگوں کی یونہی تعمیر ہوتی ہے
کبھی اونچے گھروں کو دیکھنا تو آہیں مت بھرنا
دلوں میں بسنے والوں کی میاں تحقیر ہوتی ہے
مِرے ہی بخت میں لکھا گیا؛ شاعر اُداسی کا
تبھی تو شاعری میری بڑی گھمبیر ہوتی ہے
سلمان بشیر
No comments:
Post a Comment