تصور کا سودا
پاؤں پاؤں سسکتی ہوئی زمین
سائیں سائیں سِمٹتا یہ جہان
دھوپ کی چادر ہاتھوں میں اٹھائے لوگ
تڑپ رہے ہیں نجات کے لۓ
نجات بلاؤں سے
آسمانی بلائیں
زمینی بلاؤں کو راہ دیتی ہیں
انگلیوں کی پودوں سے دعا کا لمحمہ نکل نہ جائے
کس کر تانو دھوپ کی چادر
دیکھو پھسل نہ جائے
اے خدا عزت کی زندگی دینے والے
عزت کی موت عطا کر پوٹلی بھر اناج کے بدلے
گداگری کا تمغہ
مجھے منظور نہیں ہے
یہ تصویر کا سودا
آخری لمحے کا سودا
صادقہ نواب سحر
صادقہ آراء
No comments:
Post a Comment