Sunday, 3 March 2024

وہ جو دن رات یوں بھٹکتا ہے

 وہ جو دن رات یوں بھٹکتا ہے

جانے کس کی تلاش کرتا ہے

دل بھی اس کا ہے جگنوؤں جیسا

شام کے وقت جلتا بجھتا ہے

سامنے بیٹھا ہے مگر پھر بھی

لب ہے خاموش، کچھ نہ کہتا ہے

ہنس کے رونا، اداس ہو جانا

کیا پتہ کس کو پیار کرتا ہے

دل جو لگ جائے غیر کے دل سے

پھر سنبھالے کہاں سنبھلتا ہے

یاد آ جاتا ہے وہی چہرہ

چاند بادل سے جب نکلتا ہے

چارہ گر کو خبر کرو کوئی

تنہا بسمل کا دل تڑپتا ہے


پریم ناتھ بسمل

No comments:

Post a Comment