کوفہ کا لوہار
میں کوفہ کی بستی کا ادنیٰ لوہار
بہت محنتی کم عبادت گزار
بناتا جو تلوار و تیر و سناں
بہت داد دیتا تھا مجھ کو جہاں
بناتا تھا میں ایسے تیر و تبر
بس اک ضرب میں ڈھیر ہوتا بشر
خلیفہ کا پیغام اک دن مِلا
بُجھے زہر میں تیر بے حد بنا
میں دن رات محنت میں جُت سا گیا
تو لالچ میں پتھر کا بُت بن گیا
ہُوا پیش کُوفہ کے دربار میں
رکھا اسلحہ ان کی سرکار میں
بہت خُوش ہوئے دیکھ تلواریں تیر
پوٹلی ایک سکوں بھری بخش دی
میرے دن پِھرے، دل کُشادہ ہُوا
روانہ میں گھر پا پیادہ ہُوا
تو مغموم و بے چین رہنے لگا
کہ گھر میں ہی بے گھر سا پِھرنے لگا
فضاؤں میں سُرخی سی آنے لگی
خُوشی میری دُنیا سے جانے لگی
نو چندی جُمعرات کا دن وہ تھا
تو غُل یہ ہُوا قافلہ آ گیا
میں بچوں کے ہمراہ گھر سے گیا
اُڑی دُھول سر خاک سے بھر گیا
بُریدہ سروں پہ جو ڈالی نِگاہ
سر خاک ماتھے کے بَل گر گیا
یہ خیر البشرؐ کے نواسےؑ کا سر
جو نیزہ بنایا تھا اس پہ سر
گلو میرے خنجر سے کاٹا گیا
میرے ہاتھ کا تِیر سینے میں تھا
کٹے شانے میری ہی تلوار سے
جِگر کٹ گیا ایک ہی وار سے
سُنی ایک بی بی کی آہ و بکا
اے لوہار! تیرا ہو کنبہ تباہ
میں غش کھا کے مٹی پہ ڈھ سا گیا
جو ہوش آیا بستر پہ پایا گیا
دُکان نذر آتش کی اور چل پڑا
مدینہ میں احمدؐ کے روضے گیا
نہیں جانتا تھا میں خیر الوراﷺ
نواسہ تِرا زیر خنجر رہا
وہ دن ہے مدینہ کا ہوں میں گدا
نہ کاسے میں سُکھ ہے نہ دل شاد سا
لُٹا قافلہ جُونہی یثرب گیا
بشیر ابن جزلم یوں گویا ہوا
مدینہ کا سردار مارا گیا
تو کُوفہ کا لوہار بھی مر گیا
صائمہ قمر
No comments:
Post a Comment