Thursday, 7 March 2024

جب یتیموں کی عید ہوتی ہے

 والد


جب یتیموں کی عید ہوتی ہے

ساتھ ان کے بھی عید روتی ہے

قبر پہ باپ کی وہ جاتے ہیں

عید رو کر وہاں مناتے ہیں

عرش والے نے کیا ستم ڈھایا

ماں ہے سر پہ نہ باپ کا سایہ

میلے کپڑے ہیں بال بکھرے سے

اور چہرے ہیں ان کے اُترے سے

ایسے بچے نہ اشک بار کرو

ہو سکے گر تو ان سے پیار کرو

سامنے جب یتیم بچے ہوں

اپنے بچے سے پیار مت کرنا


جعفر بڑھانوی

No comments:

Post a Comment