والد
جب یتیموں کی عید ہوتی ہے
ساتھ ان کے بھی عید روتی ہے
قبر پہ باپ کی وہ جاتے ہیں
عید رو کر وہاں مناتے ہیں
عرش والے نے کیا ستم ڈھایا
ماں ہے سر پہ نہ باپ کا سایہ
میلے کپڑے ہیں بال بکھرے سے
اور چہرے ہیں ان کے اُترے سے
ایسے بچے نہ اشک بار کرو
ہو سکے گر تو ان سے پیار کرو
سامنے جب یتیم بچے ہوں
اپنے بچے سے پیار مت کرنا
جعفر بڑھانوی
No comments:
Post a Comment